Saturday, 20 April 2024

عرصوں کے آنسو تکیے میں بسے

 عرصوں کے آنسو


تکیے میں بسے آنسو

آنکھوں سے جو

پونچھے نہ گئے

ان سارے دنوں

کی تہوں سے جو

بہتے ہی رہے


طلعت افروز

No comments:

Post a Comment