Friday, 26 April 2024

تم تھے اب نہیں ہو تم نہیں ہو گے

 تم تھے، اب نہیں ہو


مکڑی کے جالوں کے اس پار

دیکھنے والی تمہاری آنکھیں بینائی سے محروم ہوں گی

اور بھیڑیے ہوں گے

بھیڑیے کے ہاتھوں میں تمہارے لیے

کمزور بوسیدہ لکڑی سے بنے کافن ہوں گے

جنگل میں دور تک خون پھیلا ہو گا

ایک ساتھ اتنے خون کو دیکھ کر بارہ سنگھا ہنس رہا ہو گا

تم نہیں ہو گے

معصوم کہانی نے ابھی ڈارون کو فون کیا ہے

جنگل سے لاش کو صاف کرنے کے لیے

جنگل میں بچے بھی تو آتے ہیں


تبسم فاطمہ

No comments:

Post a Comment