ایک تلوار سے پتھروں کا کبھی
کچھ بگڑتا نہیں بلکہ تلوار ہی
ٹوٹ جاتی ہے زخم مکافات سے
چھوٹ جاتی ہے خود ظلم کے ہات سے
لیکن انسان پر ظلم کے ہاتھ کو
روکنا فرض ہے موڑنا فرض ہے
ایک ظالم کے ہاتھوں سے تلوار کو
چھیننا فرض ہے توڑنا فرض ہے
اس سے پہلے کہ وہ اپنی حد سے بڑھے
ہم پہ لازم ہے امن و اماں کے لیے
اس کے سینے میں سنگین ہم بھونک دیں
جنگ کی آگ میں خود اسے جھونک دیں
بس اسی واسطے اپنے شاہیں بچے
گھونسلے کر کسوں کے اجاڑ آئے تھے
اپنے خونخوار پنجوں سے منہ نوچ کر
جنگ بازوں کے حلیے بگاڑ آئے تھے
رحمٰن کیانی
عبدالرحمٰن کیانی
No comments:
Post a Comment