Tuesday 16 April 2024

ہائے یہ کس گمان میں لکھا جوتے نامہ

 زعفرانی غزل

جوتے نامہ


ہائے یہ کس گمان میں لکھا

وہ بھی اردو زبان میں لکھا

ہم کو کیا ہو گیا زمانے دیکھ

ہم نے جوتوں کی شان میں لکھا

جوتے پیروں کے بھی محافظ ہیں

جوتے چہروں کے بھی محافظ ہیں

جوتے جب تک نہ آئیں ہاتھوں میں

جوتے بچوں کے بھی محافظ ہیں

کتنے ذی احتشام کھاتے ہیں

صدر عالی مقام کھاتے ہیں

کچھ تو کھاتے کبھی کبھی ہیں انہیں

اور کچھ صبح و شام کھاتے ہیں

کتنے ارماں کچلتے ہیں جوتے

پاوں سے بھی پھسلتے ہیں جوتے

بند کمروں میں پہلے چلتے تھے

اب تک میداں میں چلتے ہیں جوتے

جب بھی جوتوں میں دال بٹتی ہے

غیرت آدمی پھڑکتی ہے

دل میں اک آگ سی سلگتی ہے

اور مخالف پہ جا برستی ہے

پھر تو چلتے ہیں ہر طرف جوتے

کتنے ہوتے ہیں برطرف جوتے

جمع ہوتے ہیں روڈ پر اکثر

کرنے ہڑتال صف بہ صف جوتے

جوتے کانٹوں سے بھی حفاظت ہیں

جوتے غصے کی بھی علامت ہیں

جوتے پیروں میں ہوں تو رحمت ہیں

ورنہ جوتے بھی یہ قیامت ہیں

جوتے اظہار غیرت اقوام

جوتے عزت کو کرتے ہیں نیلام

جوتے عظمت کی کھا گئے تاریخ

جوتے اپنی بنا گئے تاریخ

الاماں! الحفیظ! جوتوں سے

تو بچانا پلیز جوتوں سے


مہتاب قدر

No comments:

Post a Comment