Monday 29 April 2024

غمِ محبت سے کوئی نکالے مجھ کو

 غمِ محبت سے کوئی نکالے مجھ کو

پستی سے بلندی پہ اٹھا لے مجھ کو

ڈراتے ہیں دن کے اجالے مجھ کو

اپنے دامن میں کوئی چھپا لے مجھ کو

اُن سے میرا تڑپنا نہ دیکھا گیا

کر دیا موجوں کے حوالے مجھ کو

چند قطروں سے پیاس نہیں بُجھتی

بھر کے پلاؤ مئے کے پیالے مجھ کو

مجھے یاد نہیں انجم اپنی سوانح عمری

میری آپ بیتی کوئی سنائے مجھ کو


انجم شہزاد

No comments:

Post a Comment