Thursday, 23 May 2024

خواب خیموں کو بچانے میں بہت دیر لگی

 خواب خیموں کو بچانے میں بہت دیر لگی

راکھ کے ڈھیر اٹھانے میں بہت دیر لگی

شہر کا شہر ہی بازار میں در آیا تھا

بھیڑ لوگوں کی ہٹانے میں بہت دیر لگی

دو دھڑے ہو تو گئے ایک ہی چھت کے نیچے

دل کو دیوار اٹھانے میں بہت دیر لگی

کتنے دروازے کھلے ایک ہی در کے اندر

مجھ کو اس آئینہ خانے میں بہت دیر لگی

رات کی سرد ہوا تیز بہت تھی حیدر

آگ پتھر سے جلانے میں بہت دیر لگی


حیدر سلیم

No comments:

Post a Comment