عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
فارسی کے کھجوروں بھرے باغ کی، خاک ماتھے پہ ملتا شگُن کے لیے
میں بھی بِکتا ہوا جا بہ جا ایک دن، جا پہنچتا مدینے میں اُنؐ کے لیے
استعاروں کی رنگین برسات میں، ان کے در سے نگینوں کی خیرات لی
اے زمانے! یہ انؐ کی عطا ہے عطا، یہ جواہر کہاں دٙیکھ سُن کے لیے
سبز ڈفلی پہ پڑتی ہوئی تھاپ نے، خیر مقدم کیا میرے سُلطانؐ کا
لحن گونجا فرشتوں کی آواز کا، تار چھیڑا گیا ایک دُھن کے لیے
رنگ برسا تو دنیا گلابی ہوئی، بس تریسٹھ برس ماہ تابی ہوئی
بھاگوانوں کی بستی صحابی ہوئی، پھول شاخوں سے رحمت نے چُن کے لیے
بادشاہاﷺ، مدینے سے ارشاد ہو، سندھ دریا پہ جوگی کی امداد ہو
خاکساری عنایت کی مشتاق ہے، مُنتظر ہے مرا عیب، گُن کے لیے
فرش بچھتا ہے آمد کے اعلان کا، چاند، سورج، ستارے، نمودار ہوں
لامکانی میں سوئی ہوئی زندگی، بے قراری سے خواہاں تھی کُن کے لیے
احمد جہانگیر
No comments:
Post a Comment