Thursday, 30 May 2024

چین پاؤں گا بس یہیں پر میں

 چین پاؤں گا بس یہیں پر میں

ہونٹ رکھوں تِری جبیں پر میں

اس کے جیسا کوئی مِلا کب تھا

کیسے مرتا نہ اُس حسیں پر میں

ایک دن لوٹ کے وہ آئے گا

جی رہا ہوں اِسی یقیں پر میں

اُڑ بھی سکتا تھا آسمانوں پر

پاؤں رکھتا اگر زمیں پر میں 

اُس نے کھولا قفس کا دروازہ

اُڑ سکا اب تلک نہیں پر میں

شہر ہو یا ہو کوئی ویرانہ

تُو جہاں ہو رہوں وہیں پر میں

کھول رکھتا ہوں اپنے دروازے 

بوجھ بنتا نہیں مکیں پر میں

اُس نے شہزاد ہاں سُنی پھر بھی

زور دیتا رہا "نہیں" پر میں


شہزاد مغل عجمی

No comments:

Post a Comment