عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
مِرے شعور کی رعنائی ہیں جنابِ علیؑ
پڑھایا مجھ کو اب وجد نے ہے نصابِ علیؑ
مقامِ حیدر کرارؑ پوچھیے مت، جب
مقامِ اوج پہ ٹھہرے ہیں فیضیابِ علیؑ
علیؑ امامتِ شیخین اور غنی میں رہے
قسم خدا کی وہ تینوں تھے انتخابِ علیؑ
پھر آؤ قلعۂ خیبر، اگر یہ دیکھنا ہے
کہ کیسے لگتا تھا مثلِ اسد شبابِ علیؑ
علیؑ سے بغض تمہارا تمہیں مبارک ہو
چمک رہا ہے زمانے میں آفتابِ علیؑ
تمہارا عشقِ علیؑ؛ بھنگ، چرس اور نشہ
مگر ہے صوم و صلوٰۃ اور رن نصابِ علیؑ
کبھی نہ چھوڑنا صارم وہ راستہ جس پر
شہید ہو کے معطّر رہے گلابِ علیؑ
سمیع اللہ صارم
No comments:
Post a Comment