Saturday, 25 May 2024

کس چاند کی لگن میں دیوانے آدمی ہیں

 کس چاند کی لگن میں دیوانے آدمی ہیں

خود اپنی روشنی سے بے گانے آدمی ہیں

جو فرق تھا دلوں میں کس طرح جا سکے گا

اک بے وفا کے ٹوٹے یارانے آدمی ہیں

یوں گردش زمانہ تقدیر ہو چکی ہے

جیسے بساط غم پر پیمانے آدمی ہیں

اپنا لہو کیا ہے صرف بہار پھر بھی

خود اپنی زندگی میں ویرانے آدمی ہیں

اس شوخ کا ستم تھا یا طرز اعتنا تھی

ہم لوگ کیسے مانیں انجانے آدمی ہیں

بام صلیب غم پر معراج ہم نے پائی

ہم اہل دل کے جانے پہچانے آدمی ہیں


عبدالرؤف عروج

No comments:

Post a Comment