کس چاند کی لگن میں دیوانے آدمی ہیں
خود اپنی روشنی سے بے گانے آدمی ہیں
جو فرق تھا دلوں میں کس طرح جا سکے گا
اک بے وفا کے ٹوٹے یارانے آدمی ہیں
یوں گردش زمانہ تقدیر ہو چکی ہے
جیسے بساط غم پر پیمانے آدمی ہیں
اپنا لہو کیا ہے صرف بہار پھر بھی
خود اپنی زندگی میں ویرانے آدمی ہیں
اس شوخ کا ستم تھا یا طرز اعتنا تھی
ہم لوگ کیسے مانیں انجانے آدمی ہیں
بام صلیب غم پر معراج ہم نے پائی
ہم اہل دل کے جانے پہچانے آدمی ہیں
عبدالرؤف عروج
No comments:
Post a Comment