عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
تم جو ہونٹوں پر کھلاؤ گے عقیدت کے گلاب
بالیقیں ہو جاؤ گے دونوں جہاں میں کامیاب
ابرِ رحمت کھل کے برسے گا شعورِ زیست پر
پہلے ہو دربار ذکرِ پاکؐ میں چشمِ پُر آب
شاملِ حال اس کے ہے لطفِ شہنشاہِ زمنؐ
ہر نفس صبح و مسا ہیں یاد جس کو آنجناب
خامۂ احساس سے لکھتا ہوں مصحف ہجر کا
چشمِ پرخوں سے ہوئی مرقوم یہ دل کی کتاب
خواہش دیدِ نبیؐ دل میں جواں رکھتا ہوں میں
رنگ لے آئے گا آخر ان ارادوں کا شباب
احتسابِ حشر کا بھی ڈر برائے نام ہے
وہ جو شافعؐ ہیں تو کیوں مجھ کو ہو دوزخ کا عذاب
اُنؐ کی آنکھوں سے بھلا محجوب رہ سکتا ہے کیا
خالق و مالک کو دیکھا ہے جنھوں نے بے حجاب
اُنؐ کے قدموں تک نہ جو پہنچے تو کیا ہے زندگی
دل سراپا رنج وغم ہے، جاں رہینِ اضطراب
نعت کہتا ہوں میں جب احمد رضا کے فیض سے
نام سے حسان کے کرتا ہوں اس کا انتساب
کیفیت ناقابل تحریر ہے کل رات کی
نعت کہتا تھا مگر ایسے کہ بیداری ، نہ خواب
مدح گوئے مصطفیٰؐ محمود ہے خود کبریا
نعت کا مجموعۂ اول ہوئی اُم الكتاب
راجا رشید محمود
No comments:
Post a Comment