Sunday, 26 May 2024

اپنے خوش سرشار بیگانے تو اعدا مطمئن

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اپنے خوش، سرشار بیگانے تو اعدا مطمئن

رحمتِ آقاؐ سے ہے ہر ایک بندہ مطمئن

دولتِ عشقِ رسولِؐ حق جسے حاصل ہوئی

کون اس مرد خدا سے ہے زیادہ مطمئن

سنتِ ربِّ عُلیٰ ہے وجہِ اطمینانِ قلب

نعت کہتا ہوں تو میں رہتا ہوں کیسا مطمئن

جو نگاہوں کے حوالے سے ہو طیبہ میں ادا

رُوحِ پژمُردہ کو کر دے گا وہ سجدہ مطمئن

جب پریشانی میں میں نے لے لیا نامِ نبیؐ

ہو گیا، اللہ اکبر! میں سراپا مطمئن

بے سبب اس کی سیہ پوشی نہیں اسے دوستو

ہجرِ طیبہ میں کہاں آغوش کعبہ مطمئن

زندگی مُردوں کو دیتا تھا مسیحا، اور خود

آپؐ کی امت میں آئے گا تو ہو گا مطمئن

لا مکاں تک تو رسائی اس کی ممکن ہی نہیں

ہو گی طیبہ ہی میں یہ چشمِ تماشا مطمئن

خواب میں سرکارؐ والا کی زیارت کیا ہوئی

آنکھ روشن، قلب ہے مسرور، چہرہ مطمئن

کسی کو ملتی ہے دمِ آخر مدینے کی زمیں

جس کی قسمت میں مگر لکھا ہو مرنا مطمئن

نعت میں محمود جب میں خامہ فرسا ہو گیا

حرف خوش ہیں، لفظ شیریں ہیں تو معنیٰ مطمئن


راجا رشید محمود

No comments:

Post a Comment