عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
آپ پر جو نثار ہو جائے
دہر میں با وقار ہو جائے
مجھ سے دیوانِ نعتِ پاک رقم
کم سے کم تین چار ہو جائے
نقشِ پا پر لٹاؤں ماہ و نجوم
کاش یہ اختیار ہو جائے
بے قراری کو ان کے روضے پر
ایک پل کو قرار ہو جائے
عشق سرکارﷺ کا تقاضا ہے
ان کی سیرت سے پیار ہو جائے
ابرِ لطفِ رسولِ پاکﷺ مری
زندگی پر بہار ہو جائے
نعت لکھنا، سنانا اور سننا
فکر و فن کا شعار ہو جائے
یا نبیﷺ میرے جینے مرنے کا
آپﷺ پر انحصار ہو جائے
عید کی عید کرنے دیدِ نبیﷺ
ساعتِ احتضار ہو جائے
سرورِ دو جہاں کے عشق کا تیر
قلبِ مضطر کے پار ہو جائے
سبز گنبد کے گرد ایک طواف
میرا پروانہ وار ہو جائے
جن کو دنیا سگانِ طیبہ کہے
ان میں میرا شمار ہو جائے
بادِ طیبہ سے حالِ دل میں کہوں
یہ مری رازدار ہو جائے
میم حا میم دال سے فردوس
دل میں نقش و نگار ہو جائے
فردوس فاطمہ اشرفی
No comments:
Post a Comment