Wednesday, 22 May 2024

پہاڑ ہو یا دشت ہو یا کوئی بحر مست ہو

 مرا مزاج اور ہے


پہاڑ ہو یا دشت ہو

یا کوئی بحرِ مست ہو

مِری نظر میں کچھ نہیں

میں چل پڑا سو چل پڑا

رکا نہیں جھکا نہیں

بہاؤ گرم خون میں

سکون ہے جنون میں

جہان اور ہے مرا

مِری اڑان اور ہے

یہ رونقیں، یہ محفلیں

نمائشی عبادتیں

مِرا مزاج ہی نہیں

میں جی رہا ہوں جس میں وہ

مِرا سماج ہی نہیں

مِرا مزاج اور ہے

مِرا مزاج اور ہے


جیم جاذل

No comments:

Post a Comment