مرا مزاج اور ہے
پہاڑ ہو یا دشت ہو
یا کوئی بحرِ مست ہو
مِری نظر میں کچھ نہیں
میں چل پڑا سو چل پڑا
رکا نہیں جھکا نہیں
بہاؤ گرم خون میں
سکون ہے جنون میں
جہان اور ہے مرا
مِری اڑان اور ہے
یہ رونقیں، یہ محفلیں
نمائشی عبادتیں
مِرا مزاج ہی نہیں
میں جی رہا ہوں جس میں وہ
مِرا سماج ہی نہیں
مِرا مزاج اور ہے
مِرا مزاج اور ہے
جیم جاذل
No comments:
Post a Comment