Monday, 27 May 2024

مسند عرش سے تا بہ فرش حرم وہ سراپا کرم

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


مسندِ عرش سے تا بہ فرشِ حرم، وہ سراپا کرم

وہ شہ انبیاءﷺ، وہ شفیعُ الاُمم، وہ سراپا کرم

اُنؐ کا ہر اِک سُخن عِلم و حکمت کے موتی لُٹاتا ہوا

اُن کی ہر بات کا زاویہ محترم، وہ سراپا کرم

میں نے چاہا کہ اِسمِ مُحمّدؐ لِکھوں اور خوش خط لِکھوں

اُنؐ کی سرکار میں سر نِگوں ہے قلم، وہ سراپا کرم

اُنؐ کی مِدحت میں قرآن کی آیتیں لُطف دیتی ہوئی

عرشِ اُولیٰ پہ ہیں جن کے نقشِ قدم، وہ سراپا کرم

اُنؐ کی رحمت کے سائے سے ہٹ کر کہیں زندگی ہی نہیں

اُنؐ کی دہلیز پر سَر زمانوں کے خم، وہ سراپا کرم

آپؐ کے نُور کے سلسلے سے جُڑی ہے ہر اِک روشنی

جن کا چرچا زمانے میں ہے دَم بہ دَم، وہ سراپا کرم

خُوش نویسانہ لِکھتا ہوں ہر نعت میں اُنؐ کی ہی بات میں

اذن سے جن کے ہے میرے لفظوں میں دَم، وہ سراپا کرم

لَو لگائی ہے مختار اُنؐ سے کہ جن کی عطا عام ہے

ٹھیک کرتے ہیں تقدیر کے پیچ و خم، وہ سراپا کرم


مختار علی 

No comments:

Post a Comment