عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
آنکھوں سے کفر و جہل کی عینک اُتار دیکھ
ہر شے میں کار سازیِ پروردگار دیکھ
کس کے اشارے پر یہ دھڑکتا ہے تیرا دل
کس کا ہے جسم و جاں پہ ترے اختیار دیکھ
کس نے بچھائی فرشِ زمیں دیکھ اے نگاہ
کس نے اُگائے اتنے حسیں کوہسار دیکھ
مہر و نجوم کس نے سجائے سرِ فلک
کس کی عطا ہے گردشِ لیل و نہار دیکھ
کس بات کا ہو غم مجھے کیوں رنج ہو کوئی
کس ذاتِ پاک پر ہے مِرا انحصار دیکھ
اپنی ہر ایک شے کی زباں سے اے کائنات
اُس کی عنایتیں کبھی کر کے شمار دیکھ
وُسعت کی انتہا نہیں اُس کی صفات کی
یکتائی اُس کی ذات کی دل میں اُتار دیکھ
ہو جائیں گی معاف خطائیں تِری تمام
رو کر خدا کی یاد میں زار و قطار دیکھ
سیرت میں دیکھ پرتوِ تعلیمِ مصطفےٰﷺ
”صورت میں اپنی قدرتِ پروردگار دیکھ“
آنکھیں خدا نے دی ہیں تو راغب بصد خلوص
ہر چیز میں کمالِ فنِ کردگار دیکھ
افتخار راغب
No comments:
Post a Comment