Monday, 20 May 2024

میں کلہاڑے سے نہیں ڈرا نہ کبھی آرے سے

 ایک درخت کی دہشت


میں کلہاڑے سے نہیں ڈرا

نہ کبھی آرے سے

میں تو خود کلہاڑے اور آرے کے دستے سے جڑا ہوں

میں چاہتا ہوں

کوئی آنکھ میرے بدن میں اترے

میرے دل تک پہنچے

کوئی محتاط آری

کوئی مشتاق ہاتھ مجھے تراش کر

ملاحوں کے لیے کشتیاں

اور مکتب کے بچوں کے لیے تختیاں بنائے

اس سے پہلے

کہ میری جڑیں بوڑھی داڑھ کی طرح ہلنے لگیں

یا میری خشک ٹہنیاں آپس میں رگڑ کھا کر 

جنگل کی آگ بن جائیں


سعید الدین

No comments:

Post a Comment