عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
درد ہو کوئی بھی میرے دل میں آپ ہیں دوا یا حسینؑ
بانٹتی ہے تیری خاک کربل ہر کسی کو شفا یا حسینؑ
عشق تو سب نے رب سے کیا تھا تیرا انداز ہی کچھ الگ تھا
اپنا گھر بار سب کچھ کیا ہے راہِ حق میں فنا یا حسینؑ
صبر غازی نے ایسا کیا ہے اپنی تلوار کو ایسے روکا
جنگ میں رک گئی ہو جیسے تیغِ مشکل کشا یا حسینؑ
چاہے کچھ بھی ہو حالت اپنی چاہے جان بھی جائے ہماری
ہم بچھاتے رہیں گے ہمیشہ تیرا فرشِ عزا یا حسینؑ
سن لی ہل من کی صدا ظفل نے جب خود کو جھولے سے اس نے
گرایا اس طرح ہم کو سکھلا دیا ہے مقصدِ کربلا یا حسینؑ
تُو نے فیروز کو پر دے دئیے ہیں اور راہب کو اولاد بخشی
منتظر کو بھی جو کچھ ملا ہے، وہ ہے تیری عطا یا حسینؑ
منتظر مہدی
No comments:
Post a Comment