پرائے پن کا ہے اب تک پڑاؤ لہجے میں
کہیں سے ڈھونڈ کے لاؤ، لگاؤ لہجے میں
یہ بات اپنی طرف سے نہیں کہی تم نے
عیاں ہے صاف کسی کا دباؤ لہجے میں
عد م توجہی گویا، مِری کھلی اُس کو
تبھی در آیا ہے اتنا تناؤ لہجے میں
یہ گفتگو، کسی ذی روح کی نہیں لگتی
کوئی اتار نہ کوئی چڑھاؤ لہجے میں
زبان پر تو بظاہر خوشی کے جملے ہیں
دہک رہا ہے حسد کا الاؤ لہجے میں
نعیم دن وہ سہانے، خیال و خواب ہوئے
مٹھاس لفظوں میں تھی، رکھ رکھاؤ لہجے میں
ضیاالدین نعیم
No comments:
Post a Comment