عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
آؤ اے جنتیو! گنبدِ خضریٰ دیکھو
قبلۂ عرش ہے یہ قصرِ معلیٰ ٰدیکھو
آؤ اے خضرؑ! مدینے کا تماشہ دیکھو
سبز پردوں کا مِری آنکھوں سے جلوہ دیکھو
دیکھو وہ سامنے میزاب کے ہے گنبدِ سبز
اہلِ کعبہ! ادھر آؤ مِرا کعبہ دیکھو
روضہ سے جالیوں تک آؤ شہنشاہِ اُممؐ
میں تڑپتا ہوں ذرا میرا تڑپنا دیکھو
روشنی شمعِ سرِ طُور کی دیکھی موسیٰ
شمعِ بالینِ پیمبرﷺ کا بھی جلوہ دیکھو
کل مدینے سے نکل کر ہے مناخے میں مقام
آج عشاق کا حسرت سے تڑپنا دیکھو
شمعِ محفل کا تم دیکھ چکے جل بجھنا
شمعِ داغِ دلِ عاشق کا بھی جلنا دیکھو
اہلِ تمکین کو بھی اب ضبط کا یارا نہ رہا
تھام کر پردۂ سبز ان کا بِلکنا دیکھو
صف بہ صف با ادب اِستادہ ہیں سب بہرِ سلام
چشمِ رحمت سے انہیں یا شہِ والاﷺ دیکھو
آپؐ کے ہجر میں باقی نہ رہی طاقتِ ضبط
آؤ اب خاک پر اکبر کا تڑپنا دیکھو
شاہ اکبر داناپوری
No comments:
Post a Comment