عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
رُخ پہ نقاب ڈال کر خوب کہا کے دیکھ لے
سامنے ہو کے چھپ گئے اور یہ کہا کے دیکھ لے
خود سے دکھائیں خود کو وہ ان کے کرم کی بات ہے
ورنہ محال ہے کوئی آنکھ اٹھا کے دیکھ لے
طُور پر صاف کہہ دیا موسیٰؑ کہ ہوش میں رہو
اور حبیبﷺ سے کہا، آ مجھے آ کے دیکھ لے
پردہ نشیں ہے جو جہاں دستور ان کا ہے یہی
اک سے کہا کہ ہوش کر اک سے کہا کے دیکھ لے
یار کی دید کے لیے عشق کی آنکھ چاہیے
عالم ہوش سے گزر وجد میں آ کے دیکھ لے
مے کدۂ علیؑ میں آ، جام سمندری اُٹھا
روح کی ساری تشنگی آج مٹا کے دیکھ لے
دیکھ غلامئ نبیﷺ، نام سے ہے برس رہی
ساون یہ رحمتوں کا ہے، دامن بِھگا کے دیکھ لے
جس جس پہ ان کی ہے نظر رکھتے ہیں ان کی وہ خبر
تو بھی ادیب آج انہیں اپنا بنا کے دیکھ لے
آئینہ رکھ کے سامنے بیٹھ گیا ہے کیوں ادیب
تیری ابھی نظر کہاں، اس میں خدا کو دیکھ لے
ادیب رائے پوری
No comments:
Post a Comment