عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
دل میں ہے کہ مر کر بھی نہ نکلیں گے وہاں سے
اب کے ہمیں تقدیر جو دکھلائے مدینہ
سودا ہو جو سر میں تو مدینے کے سفر کا
ہو عشق تو عشقِ شہِ والائے مدینہ
کعبے کے لیے اور جگہ لاؤں کہاں سے
اس دل میں تو بستی ہے تمنائے مدینہ
کعبے سے مرا خانۂ دل کم نہیں اکبر
روشن ہے یہاں شمعِ تجلائے مدینہ
ہو مدفن بقیعِ منور میں میرا
مری خاک ہو اور جوارِ مدینہ
ضرورت ہے سرمے کی آنکھوں کو میری
صبا مجھ کو لا دے غبارِ مدینہ
شرف کعبے پر ہے مرے دل کو اکبر
یہ ہے مسکنِ شہرِ یارِ مدینہ
شاہ اکبر داناپوری
No comments:
Post a Comment