خندۂ گل میں بھی پوشیدہ فغاں ہو جیسے
شاخِ گل، انجمنِ نوحہ گراں ہو جیسے
آپ نے کہہ دی وہی بات جو منہ پر تھی مِرے
آپ کے منہ میں بھی میری ہی زباں ہو جیسے
ایسا لگتا ہے شہنشاہ جہانگیر ہوں میں
ملکۂ عالیہ تم نور جہاں ہو جیسے
کچھ عجب طرز کی اس سال جلی ہے ہولی
زندہ لاشوں کی چتاؤں کا دھواں ہو جیسے
وقت کے دشت مسافت کا ہے موسم کیسا
سب کی آنکھوں میں بھرا تلخ دھواں ہو جیسے
بجھتی شمعوں کا بھی ماتم نہیں کرتا کوئی
زندگی انجمنِ زندہ دلاں ہو جیسے
کوثر صدیقی
No comments:
Post a Comment