Tuesday, 28 May 2024

قلب کی التجا مدینہ ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


قلب کی التجا مدینہ ہے

مقصدِ ہر دُعا مدینہ ہے

ذرہ ذرہ وہاں کا ہے گلشن

ہاں عجب پر فضا مدینہ ہے

کون ہے جو نہیں وہاں کا غلام

دہر کا آسرا مدینہ ہے

کہہ رہے ہیں یہ دو جہاں والے

نازش دو سرا مدینہ ہے

وہیں جلتے ہیں جبریلؑ کے پر

خود سمجھ لو کہ کیا مدینہ ہے

ہے ہر اک آئینے کو حیرانی

کس قدر با صفا مدینہ ہے


بہزاد لکھنوی

No comments:

Post a Comment