عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
دونوں عالم میں فروزاں ہے اُجالا تیرا
مظہرِ نُورِ خدا ہے رُخِ زیبا تیرا
اُس کی آنکھوں میں مدینے کی جھلک دیکھتا ہوں
جب بھی آتا ہے کوئی دیکھ کے روضہ تیرا
اے براہیمی لقب ہاشمی و مُطّلبی
ساری دنیا سے معطر ہے قبیلہ تیرا
سجدہِ شُکر بجا لاوًں بصد عِجز و نیاز
مجھ کو مِل جائے اگر نقشِ کفِ پا تیرا
رُوبرُو بیٹھ کے میں تیری زیارت کرتا
بخشتی گر مجھے تقدیر زمانہ تیرا
حضرتِ قاسمی کی مِلک ہُوا وہ مضموں
میں نے باندھا ہی نہیں قافیہ سایہ تیرا
دوجہاں عاشقِ سرور ہیں تو حیرت کیسی
جب کہ ہے خالقِ کونین بھی شیدا تیرا
سرور خان سرور
No comments:
Post a Comment