Thursday, 30 May 2024

افق کے اس پار ڈوبتا ہے جہاں پہ سورج

 نِروان


اُفق کے اُس پار

ڈُوبتا ہے جہاں پہ سُورج

وہیں کہیں بے حسی کے ارفع محل میں 

قسمت ہماری خوابیدہ سو رہی ہے

نجانے کب سے وہ منتظر ہے

کہ جیسے شہزادہ کوئی آ کر 

بدن میں اُس کے سوئی چبھو کر اُسے جگا دے

مگر حقیقت یہی ہے یارو

کسی کے آنے کی آس رکھنا 

ازل سے اپنا نصیب ٹھہرا

ہماری قسمت

بچاری قسمت

وہ جب ہمارے مقدروں میں لکھی گئی تھی

تو اُن دنوں آفتاب اپنی شعائیں ایسے بکھیرتا تھا

کہ جیسے یزداں وہی ہے

لیکن

خُدائے برتر

جو بے نیازی کی شان کا مالکِ حقیقی ہے

خوش نجانے وہ کون سی بات سے رہے گا

نجانے کب شاہزادہ بھیجے

کہ جو ہماری  خموش و خوابدیدہ سوئی قسمت کے 

ساکت و منجمد بدن میں

سوئی چبھو کر اُسے جگا دے

ہم اپنی قسمت کا سویا، خوابیدہ جسم 

اپنے نحیف ہاتھوں سے یوں لرزتے جھنجھوڑتے ہیں

کہ جیسے  پانی کا ایک قطرہ

گرم توے پر پڑے تو اُس سے کڑی اذیّت کی چیخ ابھرے

خُدائے برتر

وہ شاہزادہ اگر کسی اور کے مقدر کی تِیرہ بختی مِٹا رہا ہے

تو ایسا کر لے

ہمارے رعشہ زدہ بدن میں 

ذرا سی طاقت کا اِذن بھر دے

کہ تُو نے ہی یہ کہا ہے کہ تُو

نہیں بدلتا ہے اُن کی قسمت

جو آپ اپنی مدد سے قاصر ہیں

ربِّ عالم

ہماری قسمت بس ایک کُن کی ہے منتظر

معجزہ عطا ہو


عظیم انجم ہانبھی

No comments:

Post a Comment