Monday, 27 May 2024

جس کو جانا کل اپنا سایا تھا

 جس کو جانا کل اپنا سایا تھا

وہ ہی اپنا میرا، پرایا تھا

ہم یہ سمجھے وہ لوٹ آیا ہے

در ہواؤں نے کھٹکھٹایا تھا

تُو جب آیا تھا پاس کے گاؤں

مجھ کو خوشبو نے آ بسایا تھا

سارے تارے بھی جیسے بجھ سے گئے

میں نے جب اپنا دُکھ سنایا تھا

وہ تبھی کھو گیا لکیروں میں

ہاتھ جوگی کو جب دکھایا تھا

ہم نے انجم صلیبِ ہجر پہ کل

اپنی چاہت کا سر سجایا تھا


شکیل انجم لاشاری

No comments:

Post a Comment