Thursday, 23 May 2024

زندگی سرد ہو گئی ہے کیا

 زندگی سرد ہو گئی ہے کیا

موت ہمدرد ہو گئی ہے کیا

اک ذرا اس کی سرد مہری سے

روح تک سرد ہوگئی ہے کیا

سبز و شاداب تھی مری دنیا

دیکھیے زرد ہو گئی ہے کیا

وہ جو منزل تھی عاشقوں کی کبھی 

راہ کی گرد ہو گئی ہے کیا

وصل میں ایک انجمن تھی جو

ہجر میں فرد ہو گئی ہے کیا

جو مسیحائے قلب کاشف تھی

خود ہی پر درد ہو گئی ہے کیا


کاشف شکیل

No comments:

Post a Comment