Sunday, 26 May 2024

زمانے بھر کے ٹھکرائے ہوئے ہیں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


زمانے بھر کے ٹھکرائے ہوئے ہیں

شہاﷺ در پر ترے آئے ہوئے ہیں

کرم کی بھیک ہے سب کی تمنا

سوالی ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں

عمل کا کوئی سرمایہ نہیں ہے

جھکی نظریں ہیں، شرمائے ہوئے ہیں

ندامت سے لرزتے چند آنسو

یہ نذرانہ ہے جو لائے ہوئے ہیں

انہی کا ہو گیا سارا زمانہ

جنہیں سرکارؐ اپنائے ہوئے ہیں

کھلے ہوں پھول جب اشکوں کے ہر سُو

سمجھ لیجے کہ آپؐ آئے ہوئے ہیں

ظہوری وہ سخن کی داد دیں گے

جگر پر چوٹ جو کھائے ہوئے ہیں


محمد علی ظہوری

No comments:

Post a Comment