Friday, 24 May 2024

جو کچھ ہے کائنات میں ان کی رضا سے ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


جو کچھ ہے کائنات میں اُن کی رضا سے ہے 

جو مجھ کو مل رہا ہے وہ اُن کی عطا سے ہے 

نیزے پہ سر تھا اور تھا قرآں زبان پر 

یوں انتہائے عشق بھی کرب و بلا سے ہے 

بگڑی سنور ہی جاتی ہے اِس کے طفیل سے

نسبت جو ایک مدحتِ خیرالوریٰؐ سے ہے 

بن جاؤں میں بھی خاک مدینے کی ایک دن

آغاز ہر سحر کا اِسی اک دعا سے ہے 

خوشبو جو آ رہی ہے درو بام سے مِرے 

یہ سلسلہ تمام درِ مصطفیٰؐ سے ہے


امن علی امن

No comments:

Post a Comment