میرے خواب
جہاں تک میری آواز نہیں پہنچ سکتی
میرے خواب وہاں تک چلے جاتے ہیں
جہاں میرے قدم تھک جاتے ہیں
وہاں میرے خواب آگے چلنا شروع کر دیتے ہیں
جب تم میری رسائی سے دور ہو جاتی ہو
میرے خواب تمہیں طھو آتے ہیں
جس زمیں پر میں شکست کھاتا ہوں
میرے خواب اسے مفتوحہ علاقے میں شامل کر لیتے ہیں
جب میں گم ہو جاتا ہوں
خواب مجھے ڈھونڈ نکالتے ہیں
جب میں قید ہو جاتا ہوں
خواب آہنی دراذوں اور خاردار تاروں سے باہر نکل جاتے ہیں
اور کسی کے ہاتھ نہیں آتے
سعید الدین
No comments:
Post a Comment