Tuesday, 28 May 2024

جہاں تک میری آواز نہیں پہنچ سکتی

 میرے خواب


جہاں تک میری آواز نہیں پہنچ سکتی

میرے خواب وہاں تک چلے جاتے ہیں

جہاں میرے قدم تھک جاتے ہیں

وہاں میرے خواب آگے چلنا شروع کر دیتے ہیں

جب تم میری رسائی سے دور ہو جاتی ہو

میرے خواب تمہیں طھو آتے ہیں

جس زمیں پر میں شکست کھاتا ہوں

میرے خواب اسے مفتوحہ علاقے میں شامل کر لیتے ہیں

جب میں گم ہو جاتا ہوں

خواب مجھے ڈھونڈ نکالتے ہیں

جب میں قید ہو جاتا ہوں

خواب آہنی دراذوں اور خاردار تاروں سے باہر نکل جاتے ہیں

اور کسی کے ہاتھ نہیں آتے


سعید الدین

No comments:

Post a Comment