Sunday, 26 May 2024

محبت کے سفر میں بیٹھ جاتے تو نہیں ہیں

 محبت کے سفر میں بیٹھ جاتے تو نہیں ہیں

کسی کو اس سفر میں پر تھکاتے تو نہیں ہیں

کسی کو تم ستاؤ یہ محبت میں ہے جائز

کسی کو اس قدر لیکن رُلاتے تو نہیں ہیں

اندھیرا کر دیا تُو نے ذرا سا رُخ بدل کر

سیہ شب میں چراغوں کو بُجھاتے تو نہیں ہیں

محبت اک پرندہ ہے قفس میں کیوں نہ رکھوں

جسے ہم قید کرتے ہیں، اُڑاتے تو نہیں ہیں

کبھی آنسو نکل پڑتے ہیں ان کی بات سے بس

ہمارا دل وہ اتنا بھی دُکھاتے تو نہیں ہیں

محبت مجھ سے کرتے ہو محبت ہے یہ کیسی

محبت میں کسی کو بُھول جاتے تو نہیں ہیں

سُنا ہے صبح کا بُھولا پلٹ آتا ہے شبنم

مگر بیتے زمانے لوٹ آتے تو نہیں ہیں

 

شبنم کنول

No comments:

Post a Comment