آپ فرزانہ، جہانِ عشق میں دیوانہ ہم
گُلشنِ ایجاد کو بھی سمجھے ہیں ویرانہ ہم
عالمِ دیوانگی بھی دو ورق ہے زیست کا
صبح کو جاتے تھے مسجد، شام کو میخانہ ہم
اس طرح لکھے تو بے شک ہو وہ کوئی داستاں
آپ ہوں گے اس کے عُنواں جس کے ہیں افسانہ ہم
پیٹ کے ہلکے نہیں، شیشے کی صورت بزم میں
جو چھلک سکتا نہیں، رکھتے ہیں وہ پیمانہ ہم
آپ ہیں ماہر خفا، اور بات اتنی ہے فقط
کہہ دیا کرتے ہیں منہ پر، دل کی بے باکانہ ہم
ماہر آروی
ش م عارف
No comments:
Post a Comment