Thursday, 23 May 2024

مصحف ناطق رخ پر نور ہے اس ماہ کا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


مصحفِ ناطق رُخِ پُر نُور ہے اس ماہ کا

ابروئے سلطانِ دیں طغرا ہے بسم اللہ کا

روضۂ اقدس ہے مرجع ہر گدا و شاہ کا

ہے وسیلہ نامِ حضرت سارے خلق اللہ کا

جب جھکی گردن نظر وہ قبۂ سبز آ گیا

قلب میرا بن گیا گنبد تِری درگاہ کا

جو کہ فانی ذاتِ شاہِ لی مع اللہ میں ہوا

مرتبہ حاصل ہوا اس کو فنا فی اللہ کا

میرے اشکوں میں حلاوت آبِ زم زم کیسی ہے

مل گیا آنکھوں سے سوتا اس مبارک چاہ کا

جلوہ فرما روضۂ اقدس میں ہے وہ شمعِ فیض

ہے چراغِ روز جس کے آگے جلوہ ماہ کا

یوسفِؑ مصری کو کیا نسبت مِرے محبوب سے

وہ ہے معشوقِ زلیخا،۔ یہ حبیب اللہ کا

قامتِ بے سایۂ حضرت کا ہے دل میں خیال

نقش ہے یا اس نگینہ پر الف اللہ کا

تینوں قبریں روضۂ اقدس میں ہیں اس شان سے

خطِ کوفی میں لکھا ہو جیسے نام اللہ کا

غل ہے بازاروں میں پھر اکبر مدینے کو چلے

میرے دل سے کوئی پوچھے لطف اس افواہ کا


شاہ اکبر داناپوری

No comments:

Post a Comment