Wednesday, 29 May 2024

میں اپنی سمت کیا دیکھوں

 میں اپنی سمت کیا دیکھوں؟


میں اپنی سمت کیا دیکھوں 

کہ بے تصویر کی کوٸی شباہت بن نہیں سکتی 

بدن کے کھوکھلے پن کو زباں دینے سے کیا ہو گا

کہ خالی حرف پانی پر ہوا کا بُلبلا ٹھہرے 

ابھی اندر سے باہر تک

ہوا کا شور رقصاں ہے

ابھی باہر کی سرحد پر 

ہزاروں خواب برہم ہیں 

عجب خانے میں لٹکے شش جہت جُنبش سے

عاجز ہیں


راشد نواز

No comments:

Post a Comment