Sunday, 26 May 2024

زنجیریں جب ٹوٹیں گی جھنکار تو ہو گی

 ایفروایشیائی نغمہ


زنجیریں جب ٹوٹیں گی جھنکار تو ہو گی

صدیوں کی سوئی دنیا بیدار تو ہو گی


پھیلے ہوئے اس دھرتی پر ہیں لوگ جہاں تک

پہنچے گی زنجیروں کی جھنکار وہاں تک

دنیا جاگی تو کوئی محکوم نہ ہو گا

کوئی وطن آزادی سے محروم نہ ہو گا

چکنا چُور غلامی کی دیوار تو ہو گی

صدیوں کی سوئی دنیا بیدار تو ہو گی


دُنیا بھر کے انسانوں کا یہی ہے کہنا

سب کا حق ہے امن اور چین سے زندہ رہنا

پاس نہ آنے دو نفرت کے طوفانوں کو

پیار کی آج ضرورت ہے سب انسانوں کو

پیار کی مٹی سے پیدا مہکار تو ہو گی

صدیوں کی سوئی دنیا بیدار تو ہو گی


امن کے بادل اک دن ہر سو چھائے ملیں گے

دھوپ کے بدلے ٹھنڈے ٹھنڈے سائے ملیں گے

پورب پچھم ہوگی آزادی کی رِم جھم

روکے گی جو قوم اسے کہلائے گی مجرم

پت جھڑ میں بھی یہ دھرتی گلزار تو ہو گی

صدیوں کی سوئی دنیا بیدار تو ہو گی


قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment