ایفروایشیائی نغمہ
زنجیریں جب ٹوٹیں گی جھنکار تو ہو گی
صدیوں کی سوئی دنیا بیدار تو ہو گی
پھیلے ہوئے اس دھرتی پر ہیں لوگ جہاں تک
پہنچے گی زنجیروں کی جھنکار وہاں تک
دنیا جاگی تو کوئی محکوم نہ ہو گا
کوئی وطن آزادی سے محروم نہ ہو گا
چکنا چُور غلامی کی دیوار تو ہو گی
صدیوں کی سوئی دنیا بیدار تو ہو گی
دُنیا بھر کے انسانوں کا یہی ہے کہنا
سب کا حق ہے امن اور چین سے زندہ رہنا
پاس نہ آنے دو نفرت کے طوفانوں کو
پیار کی آج ضرورت ہے سب انسانوں کو
پیار کی مٹی سے پیدا مہکار تو ہو گی
صدیوں کی سوئی دنیا بیدار تو ہو گی
امن کے بادل اک دن ہر سو چھائے ملیں گے
دھوپ کے بدلے ٹھنڈے ٹھنڈے سائے ملیں گے
پورب پچھم ہوگی آزادی کی رِم جھم
روکے گی جو قوم اسے کہلائے گی مجرم
پت جھڑ میں بھی یہ دھرتی گلزار تو ہو گی
صدیوں کی سوئی دنیا بیدار تو ہو گی
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment