عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
حصار دین کے منظر میں آزر ہو نہیں سکتا
جہاں ظلمت کدہ ہو دل منور ہو نہیں سکتا
لقب پایا ہے سیف اللہ کا خالدؓ کی ہستی نے
شجاعت میں کوئی ان کے برابر ہو نہیں سکتا
گواہی سب سے پہلے دی شبِ معراج کی اس نے
جہاں میں دوسرا صدیق اکبرؓ ہو نہیں سکتا
محبت میں، اطاعت میں، وفا میں، جاں نثاری میں
صحابہؓ سے کوئی اُمت میں بہتر ہو نہیں سکتا
لقب پایا غنی کا سرور کونینﷺ سے اس نے
سخاوت میں کوئی عثماںؓ کا ہمسر ہو نہیں سکتا
میں ہندو ہوں مجھے آقاؐ نے الفت سے نوازا ہے
مِرے جیسا کسی کا بھی مقدر ہو نہیں سکتا
نبیؐ کی نعت کہنے کا شرف مشکل سے ملتا ہے
کوئی حسّانؓ جیسا پھر سخنور ہو نہیں سکتا
خدا نے جس طرح سرکارؐ کو ارفع بنایا ہے
تو امت میں عمرؓ جیسا دلاور ہو نہیں سکتا
شفاعت کے لئے سب انبیاء ہیں صف بہ صف حاضر
نبیؐ جب تک نہیں آیئں گے محشر ہو نہیں سکتا
قیامت تک تِری مخلوق آتی جائے گی، لیکن
کوئی عشرہ مبشرہؓ کے برابر ہو نہیں سکتا
نبیؐ ہیں چاند تو تارے صحابہؓ بن گئے پارس
کہیں ایسا کوئی منظر اجاگر ہو نہیں سکتا
تلک راج پارس
No comments:
Post a Comment