عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
زباں پہ نامِ محمدﷺ جو بار بار آئے
تو کیوں نہ گلشنِ توحید پر نکھار آئے
جو دل کی سمت نظر کی تو سامنے تھے رسولؐ
پکارنے کو تو ہم جا بجا پکار آئے
بکھر گئے افقِ جاں پہ رنگِ صبحِ ازل
عجب طرح سے مجھے مژدۂ بہار آئے
تمام عمر کی کوتاہیاں معاف ہوئیں
تمہارے در پہ جو شرما کے غمگسار آئے
کسی طرح بھی مٹے خواہشِ غمِ طیبہ
کسی طرح دلِ بے تاب کو قرار آئے
ادھر بھی ایک نظر میہمانِ عرشِ بریں
ہمیں بھی اپنی محبت کا اعتبار آئے
پھر اُس کی شومئ قسمت کا کیا مداوا ہو
جو تیری بزم سے اُٹھ کر بھی بیقرار آئے
سدا بہار ہے ہر زخمِ یادِ روئے رسولؐ
ہمارے پاس نہ رسوائئ بہار آئے
جو اشک یادِ مدینہ سے ہو جِلا عارف
ہمارے آئینہ دل پہ کیا غبار آئے
عارف اکبرآبادی
No comments:
Post a Comment