Saturday, 25 May 2024

پیسہ ہی رنگ روپ ہے پیسہ ہی مال ہے

 تضمیں بر 'پیسہ نامہ' اشک امرتسری


پیسہ نہ ہو تو ذہن میں دانائیاں نہ ہوں

پیسہ نہ ہو تو فکر میں گہرائیاں نہ ہوں

پیسہ نہ ہو تو شعر میں رعنائیاں نہ ہوں

پیسہ نہ ہو اگر تو قلم بھی کُدال ہے

پیسہ ہی رنگ رُوپ ہے، پیسہ ہی مال ہے

پیسہ نہ ہو تو آدمی چرغے کی مال ہے


لیکن تغیّراتِ زمانہ کو کیا کہوں

اب ہو رہا ہے پرچمِ سرمایہ سرنِگوں

بس کوئی دن کی بات ہے پیسے کا یہ فسُوں

دو چار روز اور یہی قِیل و قال ہے

پیسہ ہی رنگ رُوپ ہے، پیسہ ہی مال ہے

پیسہ نہ ہو تو آدمی چرغے کی مال ہے


اب آ رہا ہے اشک کمالِ ہُنر کا دور

دُنیا کے خارزار میں گُلہائے تر کو دور

تاریک روزگار میں نُورِ سحر کا دور

جس دور میں یہ بات سمجھنی محال ہے

پیسہ ہی رنگ رُوپ ہے، پیسہ ہی مال ہے

پیسہ نہ ہو تو آدمی چرغے کی مال ہے



اشک امرتسری

محمد امین

No comments:

Post a Comment