آپ کا انتظار آج بھی ہے
دل مرا بے قرار آج بھی ہے
جب سے دیکھا ہے اک نظر تم کو
اس کا چھایا خمار آج بھی ہے
دوست تو بن گیا ہے وہ لیکن
نفرتوں کا غبار آج بھی ہے
اک نہ اک دن ضرور آؤ گے
ہم کو یہ اعتبار آج بھی ہے
بن گئے میرے سب عدو لیکن
کوئی مجھ پہ نثار آج بھی ہے
جب سے وہ دور ہو گیا اکرم
آنکھ یہ اشکبار آج بھی ہے
اکرم تلہری
No comments:
Post a Comment