Thursday, 30 May 2024

دل مرا بے قرار آج بھی ہے

 آپ کا انتظار آج بھی ہے

دل مرا بے قرار آج بھی ہے

جب سے دیکھا ہے اک نظر تم کو

اس کا چھایا خمار آج بھی ہے

دوست تو بن گیا ہے وہ لیکن

نفرتوں کا غبار آج بھی ہے

اک نہ اک دن ضرور آؤ گے

ہم کو یہ اعتبار آج بھی ہے

بن گئے میرے سب عدو لیکن

کوئی مجھ پہ نثار آج بھی ہے

جب سے وہ دور ہو گیا اکرم

آنکھ یہ اشکبار آج بھی ہے


اکرم تلہری

No comments:

Post a Comment