Tuesday, 28 May 2024

یہ بہاروں میں چمن کی داستاں ہو جائے گا

 یہ بہاروں میں چمن کی داستاں ہو جائے گا

غنچہ معصوم کانٹوں میں جواں ہو جائے گا

خار میری حسرتوں کے آپ کے جلووں کے پھول

یہ بہم ہو جائیں تو، اک گلستاں ہو جائے گا

آپ بھی روشن رکھیں اپنی محبت کے چراغ

یہ دِیے گل ہو گئے تو پھر دھواں ہو جائے گا

مثبت و منفی اشاروں سے ترا پہلا پیام

بے تکلم ہی نوشتِ داستاں ہو جائے گا

اجنبی سے اس لیے دامن بچاتا ہوں ضیاء

آشنا ہونے سے پہلے رازداں ہو جائے گا


ضیاء عزیزی جے پوری​

سید خورشید علی 

No comments:

Post a Comment