Wednesday, 22 May 2024

اس پانی سے آنکھیں دھو لو

  اس پانی سے آنکھیں دھو لو

اس میں پانی میں پیر ڈبو لو

میں تنہا ہوں سُننے والا

تھوڑا سا تو اُونچا بولو

جانی پہچانی دستک ہے

جلدی سے دروازہ کھولو

ویسے بات ہے ہنسنے والی

رونا چاہتے ہو تو رو لو

ایک بھی سنگِ میل نہیں ہے

میری مانو، واپس ہو لو


فیصل خیام 

No comments:

Post a Comment