عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
سیدِ انس و جاںﷺ کا کرم ہو گیا
دور سر سے میرے بارِ غم ہو گیا
میں کہ تھا منتشر جادۂ زیست پر
آپؐ کی اک نگہ سے بہم ہو گیا
وہ تبسم فشاں لب جو یاد آ گئے
مندمل زخمِ تیغِ الم ہو گیا
اسمِ سرکارﷺ ہونٹوں پہ آیا مِرے
آنکھ پُر نم ہوئی سر بھی خم ہو گیا
سیلِ اشکِ ندامت میں وہ زور تھا
دفترِ معصیت کالعدم ہو گیا
لغزشوں پر مِری چشمِ رحمت ہوئی
جادۂ حق میں ثابت قدم ہو گیا
خطبۂ آخریں وہ لب وا ہوئے
اور منشورِ عالم رقم ہو گیا
دُور تائب کے دل سے ہوں آلائشیں
پاک جیسے بُتوں سے حرم ہو گیا
حفیظ تائب
No comments:
Post a Comment