Thursday, 23 May 2024

اندھیر نگری کی شاہزادی تلاشتی رہی اجالے

 اندھیر نگری


اندھیر نگری کی شاہزادی

تلاشتی رہی اجالے

وہ چاہتی تھی کہ

کاش سورج طلوع ہو ایسا

جو اس کی نگری کا گھپ اندھیرا

اپنی کرنوں سے بھسم کر دے

اسے خبر تھی سیاہ رُتوں کے

امین لوگوں کو مات دینا سہل نہیں ہے

مگر وہ سر پر کفن کو باندھے

تلاش کرتی رہی اجالے

اندھیر نگری کے ہمنواؤں نے

چال ایسی چلی کہ اس کو

گھپ اندھیرے میں جا سُلایا

اداس لوگوں کی آنکھ میں بھی

امید کی جو اک چمک تھی

وہ مر گئی ہے

ایسا لگتا ہے وہ چمک بھی

ساتھ اس کے دفن ہوئی ہے


شکیل انجم لاشاری

No comments:

Post a Comment