عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
عرش سے فرش تلک نقش فشاں تُو ہی تُو
رحمت کون و مکاں نُور جہاں تو ہی تو
چاند سورج کو بھی گویائی ملی ہے تجھ سے
کتنی خاموش زبانوں کی زباں تو ہی تو
نکہت گُل کے تبسم نے کہا تھا سب سے
دونوں عالم میں کراں تا بہ کراں تو ہی تو
نور آور ہے سدا جلوہ فشانی تیری
ذرے ذرے کی تجلی میں عیاں تو ہی تو
پھول والوں کے حسیں شہر میں تیری خوشبو
اور خوشبو کی طرح رقص ورواں تو ہی تو
کیوں نہ افلاک فگن ہوگا صبا کا اظہار
میرے افکار کی پُتلی میں نہاں تو ہی تو
علیم صبا نویدی
No comments:
Post a Comment