Monday, 20 May 2024

کوئی افسانۂ زندان سناتا ہے مجھے

 کوئی افسانۂ زندان سناتا ہے مجھے

اور جینے کی تدابیر بتاتا ہے مجھے

ایک ہی دکھ ہے کہ دیوار سے لگ کر کوئی

روئے جاتا ہے مجھے، گھورتا جاتا ہے مجھے

ایک سایہ ہے مِرا، ڈل کے کنارے بیٹھا

اور ہر روز وہ اُس پار بُلاتا ہے مجھے

یہ جو موسم کا چلن عین تِرے جیسا ہے

یہ تو ہر روز تِرے خواب دکھاتا ہے مجھے

رنج و آلام کی تعظیم مجھے آتی ہے

اس پہ کہنے کا سلیقہ بھی تو آتا ہے مجھے

وقت سے قبل وہ آتا ہے ہمیشہ باسط

پر بتانے کو بہت دیر بتاتا ہے مجھے


باسط علی راجہ

No comments:

Post a Comment