Thursday, 3 July 2025

اسیر کشمکش انتظار ہم بھی ہیں

 اسیر کشمکش انتظار ہم بھی ہیں

تری نگاہ کے امیدوار ہم بھی ہیں

تمہارے سامنے حیراں ہیں مثل آئینہ

خود اپنے حسن نظر کے شکار ہم بھی ہیں

لہو سے اپنے تراوش ہے لالہ و گل پر

شریک قافلۂ نو بہار ہم بھی ہیں

ہمیں خبر ہے پذیرائئ غم دل کی

حریم ناز کے اک رازدار ہم بھی ہیں

مقام خسروی و بزم جم کا ذکر ہی کیا

کہ زیر سایۂ دیوار یار ہم بھی ہیں

نگاہ پھیر نہ اپنے گناہ گاروں سے

ادھر تو دیکھ سزا وار دار ہم بھی ہیں

ہمارے دل میں تڑپتی ہیں بجلیاں احمر

ہلاک شیوۂ گفتار یار ہم بھی ہیں


احمر رفاعی

ڈاکٹر احمد حسین احمر

No comments:

Post a Comment