اسیر کشمکش انتظار ہم بھی ہیں
تری نگاہ کے امیدوار ہم بھی ہیں
تمہارے سامنے حیراں ہیں مثل آئینہ
خود اپنے حسن نظر کے شکار ہم بھی ہیں
لہو سے اپنے تراوش ہے لالہ و گل پر
شریک قافلۂ نو بہار ہم بھی ہیں
ہمیں خبر ہے پذیرائئ غم دل کی
حریم ناز کے اک رازدار ہم بھی ہیں
مقام خسروی و بزم جم کا ذکر ہی کیا
کہ زیر سایۂ دیوار یار ہم بھی ہیں
نگاہ پھیر نہ اپنے گناہ گاروں سے
ادھر تو دیکھ سزا وار دار ہم بھی ہیں
ہمارے دل میں تڑپتی ہیں بجلیاں احمر
ہلاک شیوۂ گفتار یار ہم بھی ہیں
احمر رفاعی
ڈاکٹر احمد حسین احمر
No comments:
Post a Comment