جو یہ حرص و ہوس کے سلسلے ہیں
انہیں میں ہم الجھ کر رہ گئے ہیں
ہم اک دوسرے سے یوں تو مل رہے ہیں
دلوں میں اپنے پھر بھی فاصلے ہیں
برس جائیں تو کوئی بات ہو گی
سروں پر اپنے جو بادل گھنے ہیں
کوئی اک شام رخصت ہو گیا تھا
مقدر میں ابھی تک رت جگے ہیں
میں اکثر خود سے یہ ہی پوچھتا ہوں
ابھی جیون میں کتنے مرحلے ہیں
کہاں تک حل نکل پائے گا احسن
یہاں تو مسئلے ہی مسئلے ہیں
احسن رضوی
No comments:
Post a Comment