Thursday, 3 July 2025

بلا سے ہو کہ علاج غم حیات نہ ہو

 بلا سے ہو کہ علاج غم حیات نہ ہو

مری نظر میں مگر صرف میری ذات نہ ہو

نظر میں دن کے اندھیرے رہیں تو شمع گرو

حیات شمع فروزاں کی ایک رات نہ ہو

یہی مزاج ہمیشہ سے ہے محبت کا

میں ہار جاؤں یہ بازی کسی کو مات نہ ہو

جہاں خلاف ہے لیکن یہ غیر ممکن ہے

تباہیوں میں ہماری ہمارا ہات نہ ہو

مزا تو جب ہے کوئی مجھ سے ملتفت ہو مگر

مری نظر میں کوئی وجہ التفات نہ ہو

ہماری بات کی تردید کیوں نہیں کرتے

جو چاہتے ہیں زمانہ ہمارے ساتھ نہ ہو

ہم اپنی سطح سے گر جائیں کس قدر نظمی

ہمارے پاس اگر غم کی کائنات نہ ہو


نظمی سکندرآبادی

No comments:

Post a Comment