Thursday, 3 July 2025

یوں ہی اداس ہے دل بے قرار تھوڑی ہے

 یوں ہی اداس ہے دل بے قرار تھوڑی ہے 

مجھے کسی کا کوئی انتظار تھوڑی ہے

نظر ملا کے بھی تم سے گلہ کروں کیسے 

تمہارے دل پے مرا اختیار تھوڑی ہے

مجھے بھی نیند نہ آئے اسے بھی چین نہ ہو 

ہمارے بیچ بھلا اتنا پیار تھوڑی ہے

خزاں ہی ڈھونڈھتی رہتی ہے در بہ در مجھ کو 

مری تلاش میں پاگل بہار تھوڑی ہے

نہ جانے کون یہاں سانپ بن کے ڈس جائے 

یہاں کسی کا کوئی اعتبار تھوڑی ہے


جتندر پرواز

No comments:

Post a Comment